ANGUISHED CRY FROM GILGIT BALTISTAN

Date: 29/06/2022

Tahira Jabeen (noor.tahira@gmail.com)
To:you + 110 more Details
can you pl forward it to him
they all know but no body is interested in the people of Gilgitbaltistan
all they want our water mountains minerals and fruit with land

On Wed, Jun 29, 2022 at 2:23 PM Kaukab Siddique, PhD wrote:
Very saddening.
Great injustice.
You should write to Sirajul Haq, amir of JI.
Our dua is with you

Sincerely
Br. Kaukab siddique

Sent from the all new AOL app for Android

On Wed, Jun 29, 2022 at 2:44 PM, Tahira Jabeen
wrote:

Dear Friends
pl help spread

13 اکتوبر 2008 کو گلگت میں ایک طالب علم رینجر کے ہاتھوں یرغمال ہونے پر اس کے ساتھیوں نے اپنا ساتھی کی بازیابی کے لیے احتجاج کیا
احتجاجی ریلی ہائی سکول نمبر 1 پر پہنچتا ہے تو رینجرز اہلکاروں کا سکول کے چھوٹے چھوٹے بچوں پر تشدد کی وجہ سے کئی بچے بے ہوش ہوتے ہیں۔ پولیس اور عوام طلباء کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں اتنے میں نزدیک گلی سے نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک رینجرز اہلکار زخمی ہوتا ہے پھر رینجرز اہلکاروں کی اندھادھند فائرنگ سے کچھ بے گناہ افراد یہاں تک چار خواتین بھی شہید ہوجاتیں ہیں اور ایک یا دو رینجرز اہلکار بھی جان بحق ہوتے ہیں۔
گلگت میں کرفیو نافذ کرکے شک کی بنیاد پر بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے ان میں ایسے نوجوان بھی شامل ہیں جو اس روز گلگت میں ہی موجود نہیں تھے
ان بے چاروں کو راولپنڈی منتقل کرکے بد ترین تشدد اور فوجی عدالتوں سے سزائیں دلوائیں گئی ہیں۔
اب چودہ سال گزرنے کے بعد بھی ان کی اپیلیں سننے سے روکا جا رہا ہے
رینجرز اہلکاروں کے قتل کے شبہہ میں گلگت کے چودہ جوانوں کے خلاف مقدمہ درج ہوسکتا ہے تو رینجرز اہلکاروں کے خلاف مقدمات کیوں نہیں ؟
گلگت بلتستان متنازعہ خطے کے باشندوں کو راولپنڈی فوجی عدالتوں میں کس قانون کے تحت منتقل کیا گیا ؟
گلگت کا طالب علم کو پولیس کے حوالے کرنے کی بجائے رینجرز اہلکاروں نے کس قانون کے تحت تین دن حفظ بے جا میں رکھا گیا اور بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا؟
اگر زمینوں کا معاملاتِ ، پولیس کا کام ، گورنر اور وزیر اعلیٰ کا کام ، اسمبلیوں کا کام ، پارٹیوں کی ٹکٹوں کی تقسیم کا فیصلہ ، چیف سیکریٹری ، ہوم سیکرٹری کا کام اور عدالتوں کا کام بھی آپ نے کرنا ہے تو تمام اداروں کو تالہ لگا کر بند کریں تاکہ سرکار کا پیسہ ضائع نہ ہو
ایک طرف یاسین ملک کے سزا پر احتجاج دوسری طرف گلگت بلتستان کے شہریوں کو غیر قانونی سزائیں، انسداد دہشت گردی ایکٹ ، شیڈول فورتھ جیسے کالے قانون نافذ کرنا انسانی حقوق کی پامالی نہیں ؟
پنجاب میں پولیس جوانوں کو شہید کرنے والوں کو سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو ایک ایک ہزار روپے ادا کرکے رخصت کر سکتے ہیں تو متنازعہ گلگت بلتستان کے شہریوں کو بیس بیس نوے نوے سال کی سزائیں کیوں ؟
اب گلگت میں ان بے گناہ اسیروں کے مائیں ، بہنیں ،بیٹیاں اور اہل خانہ روڈ پر نکلی ہے جو کہ ریاست کے منہ پر طمانچہ ہے
گلگت میں اسیروں کی ریائی کے لیے دئے گئے دھرنا خالصتا انسانی ہمدردی اور گلگت بلتستان کے حقوقِ کی نظر سے دیکھ لینا چاہیے
اس دھرنے کو کسی مذہبی ، مسلکی لسانی ، علاقائی ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے نظر ہونے سے بچانے کے لیے گلگت بلتستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام عوام اور جوانوں کو کردار ادا کرنا ہوگا اور دھرنے میں شرکت کرکے عملی ثبوت دینا چاہئے
ہم ہمارے ان مظلوم ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ ہیں اور جہاں کہیں بھی دھرنا دینے کی ضرورت محسوس کریں دھرنا بھی دیں گے اور گلگت کے دھرنے میں شرکت بھی کریں گے
ریاستی ادارے ہوش کے ناخن لیں اور گلگت بلتستان کو اپنی انا کی بھینٹ نہ چڑھائیں

تحریر: نجف علی


--
Sent from Gmail Mobile
--
Sent from Gmail Mobile

===============================
000000000